مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے خلیج فارس تعاون کونسل کے 43ویں اجلاس کے اختتامی اعلامیے کے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہوئے ایسے بیانات کو ایرانو فوبیا کی ناکام پالیسی کا اعادہ قرار دیا۔
ناصر کنعانی نے اس اعلامیے کو کونسل کے اراکین کی جانب سے خطے میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے لیے اپنی مالی، سیاسی اور لاجسٹک حمایت کو چھپانے اور خطے کے بحران زدہ ممالک کے مصیبت زدہ عوام کے گہرے زخموں پر پردہ ڈالنے کی ایک "ناکام اور بیہودہ کوشش" قرار دیا۔
خیال رہے کہ یہ بیان سعودی دارالحکومت ریاض میں کونسل کے 43ویں سربراہی اجلاس کے اختتام پر جاری کیا گیا جو چین کے صدر شی جن پنگ کے سعودی عرب کے سرکاری دورے کے خاتمے کے موقع پر ہوا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے خلیج فارس تعاون کونسل کو یاد دلایا کہ کونسل کے بعض ارکان کی تباہ کن پالیسیوں نے خطے کے عوام پر بھاری مالی اور جانی نقصانات تھونپے ہوئے ہیں اور کونسل سے کہا کہ وہ علاقائی مسائل کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر پر نظر ثانی کرے اور تعمیری راستے کا انتخاب کرے۔
در این اثنا خلیج تعاون کونسل کے اراکین نے اپنے بیان میں متحدہ عرب امارات کے بے بنیاد دعوے کی حمایت کا اعادہ کیا تھا کہ جسے انہوں نے خلیج فارس کے تین ایرانی جزائر ابو موسی، تنب کوچک، اور تنب بزرگ کے معاملے میں "پرامن حل" تک پہنچنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی کوششیں قرار دیا۔ یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات ان ایرانی جزیروں پر اپنی ملکیت کا بے بنیاد دعوی کرتا ہے۔جبکہ انتہائی تزویراتی محل وقوع کے حامل یہ تین جزیرے ہمیشہ سے ہی ایران کا حصہ رہے ہیں۔ ایران کی ان تین جزیروں پر ملکیت ایران کے اندر اور دنیا کے دیگر مقامات پر موجود بے شمار تاریخی، قانونی اور جغرافیائی شواہد اور دستاویزات سے ثابت ہوسکتی ہے۔
ناصر کنعانی نے ان جزائر پر ایران کے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے، انہیں اسلامی جمہوریہ کی سرزمین کا "لازمی اور مستقل" حصہ قرار دیا۔
انہون نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان جزائر پر کسی بھی قسم کے دعوے کو عدم استحکام پھیلانے والا، اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت اور اس کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔
خلیج فارس تعاون کونسل کے بیان میں ایران پر "بین الاقوامی آبی گزرگاہوں اور تیل کی تنصیبات کی حفاظت" کے لیے خطرہ بننے کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
اس الزام کے جواب میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کنعانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کی مسلح افواج علاقائی پانیوں کی بحری سلامتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں اور اس طرح کے بیانات ان کے ملک اور خطے کی سلامتی کے تحفظ کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔
ناصر کنعانی نے یہ بھی کہا کہ چین کے صدر کی خلیج تعاون کونسل کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد کہ جس کی وجہ سے ایران مخالف بیان جاری ہوا، تہران میں چینی سفیر چانگ ہوا کو وزارت خارجہ میں بلایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران اسلامی جمہوریہ نے خلیج فارس کے تین جزائر پر ایران کے حق ملکیت کو دہراتے ہوئے، اپنی علاقائی سالمیت کے بارے میں مداخلت پسندانہ نقطہ نظر کے اختتامی بیان پر اپنے "شدید عدم اطمینان" کا اظہار کیا۔
ناصر کنعانی نے زور دے کر کہا کہ ایرانی سرزمین کے کسی بھی دوسرے حصے کی طرح یہ تین جزیرے بھی کبھی کسی ملک کے ساتھ بات چیت کا موضوع نہیں بنے اور نہ ہی بنیں گے۔
چین کے سفیر نے اسلامی جمہوریہ ایران کی علاقائی سالمیت کے احترام پر زور دیا اور سرابراہی اجلاس کے موقع پر چینی صدر کے دورہ ریاض کے مقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے اس دورے کو خطے میں امن و استحکام کو مزید مستحکم کرنے اور مذاکرات کو مسائل کے حل کے لیے بطور آلہ فروغ دینے کے حوالے سے بیجنگ کی کوششوں کا حصہ قرار دیا۔
چینی سفیر نے مزید کہا کہ خلیج فارس کے علاقے کے حوالے سے بیجنگ کی خارجہ پالیسی "توازن" پر مبنی ہے اور چینی نائب وزیراعظم کا آئندہ دورہ ایران بھی اس نقطہ نظر کی تصدیق کرے گا۔
آپ کا تبصرہ